Tổng quan Sharah Tahzeeb اغراض التہزیب
حرف آغاز
ایک وہ دور تھا کہ غزالی ورازی جیسی شخصیات مَنْ لَمْ يَعْرِفِ الْمَنْطِقَ فَلَا ثقۃ لَهُ فِی الْعُلُومِ اصلا کی صدائیں بلند کیا کرتی تھیں، وائے افسوس اب وہ دور آگیا کہ اسے فضول و ناکارہ علم کہا کر دامن سمیٹا جارہا ہے، اور علم م نطق میں بے رغبتی اور دوری کی وبا ہر سو پھیلتی جارہی ہے، اور اسے غامض ودتیق اور دشوا ر کہہ کر اس سے آنکھیں چرائی جارہی ہیں، حتی کہ طلباء تو در کنار اساتذہ کرام بھی اس سے متنفر و بیزار دکھائی دیتے ہیں، اس کی وجہ علت یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ سب سے مشکل اور دشوار ہے ، ہاں ! یہ امر کسی حد تک تسلیم کیا جاسکتا ہے، مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسک تا کہ دنیا میں کوئی بھی فن سان نہیں، ہر فن کے حصول کیلئے محنت و مشقت اور تخصیص ہے؟ ر اصطلاحات سے واقفیت و شناسائی حاصل کی جائے، چنانچہ اس ضرورت و حاجت ک تکمل درس نظامی کی مشکل ترین اور لاجواب کتاب کیآسان شرح کے لے رضویہ شیخوپورہ میں دو بار شرح تہذیب پڑھانے کی سعادت نصیب ہوئی ، چونکہ یہ کتاب انتہائی مشکل ہے بندہ نا چیز اس نتیجے پر پہنچا کہ اس کتاب جامع او ر آسان ترین شرح کی جائے، جو طلباء کے لئے پکی پکائی روٹی ثابت ہو، اور ابتدائی اساتذہ ک رام کو دیگر شروحات کے منتشر اور طویل مضامین سے بے نیاز وہ ان کے لئے ت یار شدہ تقریر بن جائے۔
خصوصیات (1) متن و شرح دونوں پر مکمل اعراب۔ (2) متن و شرح کا لفظی ترجمہ (3) ہر مقام پر دئیے جانے والی عبارت پر اعراب۔ (4) اغراض ماتن بصورت اختصار ۔ (5) اغراض شارح کافی اور وافی حل کے ساتھ۔ (6) مسائل مشکلہ کا حل فوائد و تمہیدات کے ساتھ ۔ (7) ہر مسئلہ کی وضاحت مثال کے ساتھ ۔ الغرض ! حتی الوسع ہر مسئلہ کی عام تے ہوئے کہ کلام نہ تو اتنا مختصر ہو کہ مخل فہم ہو اور نہ ہی اتنا طویل ہو کہ باعث تشویش بن جائے۔ اظہار تشکر.
اس موقع پر اولاً میں اپنے ان تمام اساتذہ کرام کا شکر گزار ہوں ، کہ جن کی تر بیت اور حسن نظر نے مجھے اس مقام تک پہنچایا بالخصوص استاذ العلماء جامع المعقول وال منقول رأس الاتقیاء شیخ الحدیث والتفسیر حضرت علامہ مولانا عبد الحکیم شرف قادری صا حب دامت برکاتہم العالیہ ، استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقياء شيخ الحديث حضرت علامہ مولانا مفت ی گل احمد عتیقی صاحب زید مجدہ۔ استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقیاء شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدیق ہزاروی صاحب زید مجدہ۔ استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقياء مجاہد ملت امام الصرف حضرت علامہ مول انا خادم حسین صاحب رضوی زید مجدہ - استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأساتقیاء پنے برا اور کبیر حضرت مولانا قاری محمد یونس سعیدی صاحب اطال اللہ عمرہ کا شکر گزار ہوں کہ جن کی معاونت ہر موقع پر م ثالثاً استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقیاء حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الرحمن گلگتی صاحب زید مجدہ اور استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقياء حض رت علامہ مولانا جنید قادری صاحب زید مجدہ تہہ دل سے شکر گزار ہوں، جنہوں نے ا پنی گونا مصروفیات کے باوجود گزارش کو تسلیم کرتے ہوئے اس کتاب کو مکمل پڑھ کرتصحیح فرمائی، اور اپنی ق یمتی آراء سے نوازا۔ رابعاً جگر گوشه و مفتی اعظم پاکستان مولانا صاحبزادہ غلام مرتضی ہزاروی صاح ب ناظم تعلیمات جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ، استاذ العلماء راس الاتقیاء حضرت علا مہ مولانا سید عاصم شہزاد صاحب زید مجدہ اور حضرت علامہ مولانا محمد عمرام ہر قارئین سے گزارش ہے کہ میری جنبش قلم بھی لغزش پر تنقید برائے تنقیص سے صرف نظر کرتے ہوئے بغرض صحیح اس کی نشا ندہی فرما ئیں, تا کہ اسے دور کیا جاسک۔ آخر میں اللہ تبارک وتعالی سے دعا گو ہوں کہ میری اس کتاب کو تمام طلباء اور مد رسین کے لیے نفع بخش بنائے اور میری اس سبھی کو آقا سل نیم قبول فرماتے ہوئے اسے میرے لیے اور میرے والدین کے لیے اور میرے تمام اساتذہ کرام کے لیے ذریعہ نجات بنائے۔
خادم الطلباء والعلماء محمد یوسف القادری مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ شیخو پوره پا thanh toán
15/07/2006
ایک وہ دور تھا کہ غزالی ورازی جیسی شخصیات مَنْ لَمْ يَعْرِفِ الْمَنْطِقَ فَلَا ثقۃ لَهُ فِی الْعُلُومِ اصلا کی صدائیں بلند کیا کرتی تھیں، وائے افسوس اب وہ دور آگیا کہ اسے فضول و ناکارہ علم کہا کر دامن سمیٹا جارہا ہے، اور علم م نطق میں بے رغبتی اور دوری کی وبا ہر سو پھیلتی جارہی ہے، اور اسے غامض ودتیق اور دشوا ر کہہ کر اس سے آنکھیں چرائی جارہی ہیں، حتی کہ طلباء تو در کنار اساتذہ کرام بھی اس سے متنفر و بیزار دکھائی دیتے ہیں، اس کی وجہ علت یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ سب سے مشکل اور دشوار ہے ، ہاں ! یہ امر کسی حد تک تسلیم کیا جاسکتا ہے، مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسک تا کہ دنیا میں کوئی بھی فن سان نہیں، ہر فن کے حصول کیلئے محنت و مشقت اور تخصیص ہے؟ ر اصطلاحات سے واقفیت و شناسائی حاصل کی جائے، چنانچہ اس ضرورت و حاجت ک تکمل درس نظامی کی مشکل ترین اور لاجواب کتاب کیآسان شرح کے لے رضویہ شیخوپورہ میں دو بار شرح تہذیب پڑھانے کی سعادت نصیب ہوئی ، چونکہ یہ کتاب انتہائی مشکل ہے بندہ نا چیز اس نتیجے پر پہنچا کہ اس کتاب جامع او ر آسان ترین شرح کی جائے، جو طلباء کے لئے پکی پکائی روٹی ثابت ہو، اور ابتدائی اساتذہ ک رام کو دیگر شروحات کے منتشر اور طویل مضامین سے بے نیاز وہ ان کے لئے ت یار شدہ تقریر بن جائے۔
خصوصیات (1) متن و شرح دونوں پر مکمل اعراب۔ (2) متن و شرح کا لفظی ترجمہ (3) ہر مقام پر دئیے جانے والی عبارت پر اعراب۔ (4) اغراض ماتن بصورت اختصار ۔ (5) اغراض شارح کافی اور وافی حل کے ساتھ۔ (6) مسائل مشکلہ کا حل فوائد و تمہیدات کے ساتھ ۔ (7) ہر مسئلہ کی وضاحت مثال کے ساتھ ۔ الغرض ! حتی الوسع ہر مسئلہ کی عام تے ہوئے کہ کلام نہ تو اتنا مختصر ہو کہ مخل فہم ہو اور نہ ہی اتنا طویل ہو کہ باعث تشویش بن جائے۔ اظہار تشکر.
اس موقع پر اولاً میں اپنے ان تمام اساتذہ کرام کا شکر گزار ہوں ، کہ جن کی تر بیت اور حسن نظر نے مجھے اس مقام تک پہنچایا بالخصوص استاذ العلماء جامع المعقول وال منقول رأس الاتقیاء شیخ الحدیث والتفسیر حضرت علامہ مولانا عبد الحکیم شرف قادری صا حب دامت برکاتہم العالیہ ، استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقياء شيخ الحديث حضرت علامہ مولانا مفت ی گل احمد عتیقی صاحب زید مجدہ۔ استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقیاء شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدیق ہزاروی صاحب زید مجدہ۔ استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقياء مجاہد ملت امام الصرف حضرت علامہ مول انا خادم حسین صاحب رضوی زید مجدہ - استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأساتقیاء پنے برا اور کبیر حضرت مولانا قاری محمد یونس سعیدی صاحب اطال اللہ عمرہ کا شکر گزار ہوں کہ جن کی معاونت ہر موقع پر م ثالثاً استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقیاء حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الرحمن گلگتی صاحب زید مجدہ اور استاذ العلماء جامع المعقول والمنقول رأس الاتقياء حض رت علامہ مولانا جنید قادری صاحب زید مجدہ تہہ دل سے شکر گزار ہوں، جنہوں نے ا پنی گونا مصروفیات کے باوجود گزارش کو تسلیم کرتے ہوئے اس کتاب کو مکمل پڑھ کرتصحیح فرمائی، اور اپنی ق یمتی آراء سے نوازا۔ رابعاً جگر گوشه و مفتی اعظم پاکستان مولانا صاحبزادہ غلام مرتضی ہزاروی صاح ب ناظم تعلیمات جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ، استاذ العلماء راس الاتقیاء حضرت علا مہ مولانا سید عاصم شہزاد صاحب زید مجدہ اور حضرت علامہ مولانا محمد عمرام ہر قارئین سے گزارش ہے کہ میری جنبش قلم بھی لغزش پر تنقید برائے تنقیص سے صرف نظر کرتے ہوئے بغرض صحیح اس کی نشا ندہی فرما ئیں, تا کہ اسے دور کیا جاسک۔ آخر میں اللہ تبارک وتعالی سے دعا گو ہوں کہ میری اس کتاب کو تمام طلباء اور مد رسین کے لیے نفع بخش بنائے اور میری اس سبھی کو آقا سل نیم قبول فرماتے ہوئے اسے میرے لیے اور میرے والدین کے لیے اور میرے تمام اساتذہ کرام کے لیے ذریعہ نجات بنائے۔
خادم الطلباء والعلماء محمد یوسف القادری مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ شیخو پوره پا thanh toán
15/07/2006
Xem thêm